کچھ ایسا کردے میرے کردگار آنکھوں میں
ہمیشہ نقش رہے روئے یار آنکھوں میں
اُنہیں نہ دیکھا تو کس کام کی ہیں یہ آنکھیں
ہاں دیکھنے سے ہے ساری بہار آنکھوں میں
نظر میں کیسے سمائیں گے پھول جنت کے
کہ بس چکے ہیں مدینے کے خار آنکھوں میں
یہ دل تڑپ کے کہیں آنکھ میں نہ آجائے
کہ پھر رہا ہے کسی کا خُمار آنکھوں میں
کیا سوال قبر میں کہ کس کے بندے ہو
لو دیکھ لو یہ ہے تصویر ِ یار آنکھوں میں
اُنہیں نہ دیکھا تو کس کام کی ہیں یہ آنکھیں
ہاں دیکھنے سے ہے ساری بہار آنکھوں میں
شاعر کا نام :- نامعلوم