ہے یہ جو کچھ بھی جہاں کی رونق

ہے یہ جو کچھ بھی جہاں کی رونق

یانبی سب ہے تمہاری رونق


عرش و کرسی ہے تمہیں سے روشن

فرش پر بھی ہے تمہاری رونق


دیکھیں طیبہ کو تو رضواں کہہ دیں

ہم نے دیکھی نہیں ایسی رونق


خلد و اَفلاک مزین ہیں سبھی

پھر ہے طیبہ کی نرالی رونق


مسکرا دیجیے یاشاہ کہ ہو

دوجہاں میں ابھی دُونی رونق


حور و غلماں مَلک و جن و بشر

ہے یہ سب آپ کے دم کی رونق


تم نہیں تھے تو نہیں تھا کچھ بھی

تم نہ ہوتے تو نہ ہوتی رونق


میں ہوں محبوبِ خدا کا مَدَّاح

میری تربت پہ بھی ہوگی رونق


ایک دن چل کے جمیلؔ رَضوی

دیکھیے اُن کی گلی کی رونق

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

ہاتھ باندھے ہوئے خدمت میں کھڑی ہے دنیا

لکھ درود نبی دے اُتے لکھ سلام نبی نوں

حالتِ زار سے واقف ہے خطا جانتی ہے

نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا

فقیراں دا ملجا مدینہ مدینہ

محمد لب کشا ہوں تو زباں سے پھول جھڑتے ہیں

ہوش و مستی سے مجھے کچھ بھی سروکار نہیں

جوش میں آگئی رحمتِ کبریا

تسخیرِ عرصہء دوسرا آپؐ کے لیے

آگئے نبیاں دے سردار آگئے نبیاں دے سردار