جو بشیرؐ ہے جو نذیرؐ ہے

جو بشیرؐ ہے جو نذیرؐ ہے

مرا رہنما مرا میرؐ ہے


میں تو ریگزار ہوں پیاس کا

وہؐ کرم کا ابرِ مطیر ہے


جسے چھو لیا ترےؐ ہاتھ نے

وہی مشکِ عُود و عبیر ہے


تراؐ نعت گو ، تریؐ زُلف کا

بڑی مدتوں سے اسیر ہے


ترےؐ در کی ہو ، مرے ہاتھ پر

جو بڑے سفر کی لکیر ہے


تریؐ مِلک دونوں جہاں مگر

تراؐ شوق نانِ شعیر ہے


نہ جواہرات ہیں تاج پر

نہ لباس تن پہ حریر ہے


جسے مِل رہا ہے سکون دل

ترےؐ آستاں کا فقیر ہے


ترےؐ حسنِ رشکِ کمال کی

نہ مثال ہے نہ نظیر ہے


مری حسرتیں ہیں قلیل سی

تراؐ اختیار کثیر ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

یہ حقیقت بھی اک حقیقت ہے

حسرتا وا حسرتا شاہِ مدینہ الوداع

پھر مجھے رحمت غفار کی یاد آتی ہے

ناں جتھے جا سکے کوئی خُدا دا یار جاندا اے

محمد مصطفےٰ اللہ کے ہیں رازداروں میں

میرے اچھّے رسُول

درُود و سلام اُس شہِؐ انبیا پر اتارا ہے قرآن جس پر خُدا نے

اترے وہ اِس طرح مرے خواب و خیال میں

لیتا ہُوں نام خُلد کا طیبہ نگر کے بعد

مرے خون کے قطرے قطرے کے اندر