ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

عکس دل گنبد ِ خضرا کا بنا رکھا ہے


واردوں جان یہ طٰہٰ کی حسیں آنکھوں پر

دونوں عالم کو ہی دیوانہ بنا رکھا ہے


بس اُسی ذات سے ہے سارے جہاں میں رونق

اِک محمدﷺ کے سوا دنیا میں کیا رکھا ہے


اور کُفر ہے گر تو کہے مردہ میرے آقا کو

وہ تو زندہ ہیں فقط پردہ گرا رکھا ہے


دو ٹھکانے ہیں دیوانَوں کو خُدا نے بخشے

ہے وہاں خُلد یہاں طیبہ بنا رکھا ہے


سر کٹا کر بھی تلاوت وہ کیا کرتے ہیں

جِن کو قرآن محمدﷺ نے پڑھا رکھا ہے


آ ہی جاتے ہیں وہ دیوانوں سے ملنے کو سمیر

بس اسی آس پہ دروازہ کھلا رکھا ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

قطرہ قطرہ درُود پڑھتا ہے

عیدِ نبوی ﷺ کا زمانہ آگیا

اِک اِک حرف سجن دے ناں دا

غمزدوں کے لیے رحمتِ مصطفیٰﷺ

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا

جا زندگی مدینہ سے جھونکے ہوا کے لا

جلوہِ ذات کے دم ہم کو دِکھانے آئے

جو واسطہ نبیﷺ کا دے کر صدا نہ دے گا

کعبے میں جو سُنی ہے اذاں پھر سنائی دے

خُدائے پاک کا قوسین کب ٹھکانہ ہے