مشکل میں پڑی ہے بخدا جانِ تبسم
آجاؤ سرِ بامِ قضا جانِ تبسم
آئی ہے مجھے ملنے تو آ بیٹھ مِرے پاس
سب چھوڑ، مدینے کی سنا جانِ تبسم
کس شہر کی گلیاں بھی معادن ہیں سکوں کی
دکھ درد کے ماروں کو بتا جانِ تبسم
لے آیا تجھے گنبدِ خضرٰی کے جلو میں
اب جانے کو تیار ہے کیا ؟ جانِ تبسم
ہے مدحِ دلِ شاہْ میں تسکینِ دلِ من
ہے جانِ دو عالم کی ثناء جانِ تبسم
بے سود ہے رنیگینئِ دنیا پہ بھروسہ
تُو خود کو کہیں اور لگا جانِ تبسم
کیسی ہیں ترے ہجرِ مسلسل کی عنایات
یہ بس تجھے معلوم ہے یا جانے تبسم
میدانِ قیامت میں بھی بولے گا تبسم
ہے ایک تبسم کی دعا جانِ تبسم
شاعر کا نام :- حافظ محمد ابوبکر تبسمؔ
کتاب کا نام :- حسن الکلام فی مدح خیر الانامؐ