عمل کا ہو جذبہ عطا یاالٰہی

عمل کا ہو جذبہ عطا یاالٰہی

گُناہوں سے مجھ کو بچا یاالٰہی


میں پانچوں نَمازیں پڑھوں باجماعت

ہو توفیق ایسی عطا یاالٰہی


میں پڑھتا رہوں سنتیں ، وقْت ہی پر

ہوں سارے نوافِل ادا یاالٰہی


دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت

رہوں بَاوُضو میں سدا یاالٰہی


ہمیشہ نگاہوں کو اپنی جھکا کر

کروں خاشِعانہ دُعا یاالٰہی


نہ ’’نیکی کی دعوت‘‘ میں سستی ہو مُجھ سے

بنا شائقِ قافِلہ یا الٰہی


سعادت ملے درسِ ’’فیضانِ سُنّت‘‘

کی روزانہ دو مرتبہ یاالٰہی


میں مِٹّی کے سادہ سے برتن میں کھاؤں

چٹائی کا ہو بِسْتَرا یاالٰہی


ہے عالِم کی خدمت یقینا سعادت

ہو توفیق اِس کی عطا یاالٰہی


’’صدائے مدینہ‘‘ دوں روزانہ صدقہ

ابوبکر و فاروق کا یاالٰہی


میں نیچی نگاہیں رکھوں کاش اکثر

عطا کر دے شرم و حیا یاالٰہی


ہمیشہ کروں کاش پردے میں پردہ

تُو پیکر حیا کا بنا یاالٰہی


لباس اپنا سنّت سے آراستہ ہو

عِمامہ ہو سر پر سجا یاالٰہی


سبھی رُخ پہ اک مُشت داڑھی سجائیں

بنیں عاشقِ مصطَفٰے یاالٰہی


ہراِک ’’مَدنی اِنْعام‘‘اے کاش! پاؤں

کرم کر پئے مصطَفٰے یاالٰہی


ہو اَخلاق اچّھا ہو کردار سُتھرا

مُجھے متّقی تُو بنا یاالٰہی


غُصِیلے مِزاج اور تَمَسْخُر کی خَصلت

سے عطارؔ کو تو بچا یاالٰہی

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

کیویں کوئی کرے ثنا رب دی

تُو ہی مالِکِ بَحرو بَر ہے یا اللہُ یا اللہ

تُو نے مجھ کو حج پہ بُلایا

سرہے خَم ہاتھ میرا اُٹھا ہے

شَرَف دے حج کامجھے میرے کبریا یارب

!کب گناہوں سے کَنارا میں کروں گا یارب

گناہوں کی نحوست بڑھ رہی ہے دم بدم مولیٰ

لاج رکھ میرے دستِ دُعا کی

مِٹا دے ساری خطائیں مری مِٹا یارب

مُعاف فضل و کرم سے ہو ہر خطا یارب