آپڑا اب تیرے در پر میرے خواجہ لے خبر

آپڑا اب تیرے در پر میرے خواجہ لے خبر

پھر چکا آواره در در میرے خواجہ لے خبر


مجمع رنج والم میں گھر گیا میں الغیاث

اب کدھر جاؤں ملکر میرے خواجہ لے خبر


امن تن لاغر کو آئے تیرے کوچہ سے صبا

اور لیجائے اڑا کر میرے خواجہ لے خبر


اس سے کیا مانیں نہ مانیں وہ مگر بہر خدا

کہہ تو دیکجو باد صر صر میرے خواجہ لے خبر


بیدم خستہ ترا در چھوڑ کر جائے کہاں

شاید اٹھے بھی تو مر کر میرے خواجہ لے خبر

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

ہم میں تشریف لائے وہ شاہِ اُمم

اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے

ہم کو دعویٰ ہے کہ ہم بھی ہیں نکو کاروں میں

درِ اقدس پہ جا کر ہم

شکر خدا کہ آج گھڑی اُس سفر کی ہے

یا رب! ہو در محبوبؐ پر قیام

دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا

جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی

جز اشک نہیں کچھ بھی اب قابلِ نذرانہ

اِک بار پھر کرم شہِ خیرُالانام ہو