اب تک ہے اگر دُنیا باقی

اب تک ہے اگر دُنیا باقی

ہے صدقہ آلِ پیمبرؐ کا


قاسمؑ کے خونِ مقدس کا

غازیؑ کے خونِ معطر کا


سنتے ہیں اذانیں آٹھ پہر

کچھ یاد نہیں اُمت کو مگر


سب پانچ نمازوں سے پہلے

پیغام ہے یہ علی ؑ اکبر کا


یہ سجدے ہمیں جو میسّر ہیں

اِن کے بھی حسینؑ ہی رہبر ہیں


ہم جنت جنت کہتے ہیں

ہے سلسلہ یہ بھی کوثر کا


ظالم کی طاقت بننا نہیں

اور کفر کے آگے جھکنا نہیں


اسلام حسینؑ بچا لینا

یہ حکم تھا فاتح خیبر کا


جانیں دے دے کر راہِ خدا

مرے مولاؑ نے لیا دین بچا


یہ پانی ہمیں جو ملتا ہے

ہے تحفہ پسرِ حیدرؑ کا

شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ

کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب

دیگر کلام

پائی جس صاحبِ صدق نے خلعتِ اصدق الصادقیں

نکھرے ہوئے کردار کا قرآن ہے سجادؑ

پر توِ نُورِ ازل ہے رُوئے تابانِ رضاؒ

تری مدح خواں ہر زباں غوثِ اعظم

مرکزِ علم و فکر و حقیقت

قدم قدم پر چراغ ایسے جلا گئی ہے علیؑ کی بیٹی

حجابِ امامت ۔۔۔۔۔۲

ہو بغداد کا پھر سفر غوثِ اعظم

فضل خدا کا نام ہے فیضان اولیاء

قلزمِ تقدیس کی گوہر صفیہ سیدہ