جھکتے ہیں جہاں سبھی تیرا وہ آستاں

جھکتے ہیں جہاں سبھی تیرا وہ آستاں

عباس تیرے در سا دنیا میں در کہاں


تو قمر بنی ہاشم زہرا کی تو دُعا ہے

سایہ تیرے عالم کا دو جگ پہ باخدا ہے


تیرے علم کو چومنے جھکتا ہے آسماں

عباس تیرے در سا دنیا میں در کہاں


شیر خدا ہے بابا اور شیر کربلا تو

تیرے در پہ جو بھی آئے مشکل کرے کشا تو


تیرے دیے جلاتا ہے اس لیے جہاں

عباس تیرے در سے دنیا میں در کہا


تو شہنشاہ وفا کا دو جگ پہ تیری شاہی

پنجتن ہیں تجھ پہ نازاں ایسی وفا نبھائی


شاہد تیرے علم پہ پنجتن کا یہ نشاں

عباس تیرے در سا دنیا میں در کہاں


جھکتے ہیں جہاں سبھی تیرا وہ آستاں

عباس تیرے در سا دنیا میں در کہاں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

شان کیا وارث کی ہے ادنی کو اعلیٰ کر دیا

حسین کے نامِ پاک پر آج نوری میلہ جو سج گیا ہے

اس پر کھل جائے ابھی تیغ علی کا جوہر

لہو لہو دشتِ کربلا ہے

میں ہوں سائل میں ہوں منگتا

دل دہل جاتا ہے میں جب بھی کبھی سوچتا ہوں

اللہ کی برہان ہیں اقبالؔ سعیدی

میرے سوہنے سخی لج پال داتا

فاطمہ زَہرا کا جس دن عقد تھا

جو تیرا طِفْل ہے کامل ہے یا غوث