اللہ کی برہان ہیں اقبالؔ سعیدی

اللہ کی برہان ہیں اقبالؔ سعیدی

اہلِ وفا کی شان ہیں اقبالؔ سعیدی


باغِ بہشت ہے مرے مرشد کی جلوہ گاہ

آباد و شاد مان ہیں ، اقبالؔ سعیدی


مہتابِ زرنگار سا چہرہ ہے ضوفشاں

دل میں براجمان ہیں ، اقبالؔ سعیدی


بھولیں گے کیسے آپ کی شیرینی دہن

یادوں پہ حکمران ہیں اقبالؔ سعیدی


خورشید نیم روز ہیں علمِ حدیث کے

دلدادئہ قرآن ہیں ، اقبالؔ سعیدی


موتی نصیحتوں کے لٹائے تمام عمر

گنجینہء عرفان ہیں ، اقبالؔ سعیدی


اک قافلہء علم و ادب ہے رواں دواں

سالارِ کاروان ہیں ، اقبالؔ سعیدی


طالب ہو یا مرید ہو چھوٹا ہو یا بڑا

حد درجہ مہربان ہیں اقبالؔ سعیدی


دیکھا نہ ایسا کوئی زمانے میں مُتقی

تقویٰ کا آسمان ہیں ، اقبالؔ سعیدی


مشکل میں دستگیر ہیں سب ہی کے چارہ گر

ہر درد کے درمان ہیں ، اقبالؔ سعیدی


ہیں پاسبانِ عزت و توقیرِ مصطفیٰؐ

فکرِ رضاؔ کی آن ہیں ، اقبالؔ سعیدی


چشمے علومِ ظاہر و باطن کے ہیں رواں

علمائے حق کا مان ہیں ، اقبالؔ سعیدی


اشفاقؔ بس یہی ہے مرا حاصلِ کلام

اللہ کا احسان ہیں ، اقبالؔ سعیدی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

تیری عظمت کا ہر سمت ڈنکا بجا

گھرانہ ہے یہ اُن کا ، یہ علی کے گھر کی چادر ہے

وفا پرستوں میں ننھا پسر حسین کا ہے

ہاتھ پکڑا ہے تو تا حشر نبھانا یا غوث

سوئی تیری گود میں زہرا کی آل اے کربلا

سرورِ من شیخِ من آقائے من

بڑی اونچوں سے اونچی ہے تیری سرکار یا صابر

کیسا چمک رہا ہے سید میاں کا روضہ

جنابِ صدیق ؓکے ہماری فہم سے ارفع مقام بھی ہیں

مفتیِ اعظم بڑی سرکار ہے