سوئی تیری گود میں زہرا کی آل اے کربلا

سوئی تیری گود میں زہرا کی آل اے کربلا

ہو گیا ہے تیری قسمت کا کمال اے کربلا


بس گئی خوشبو شہیدوں کے لہو کی خاک میں

کٹ گئے تجھ پر علی کے نو نہال اے کربلا


آتے ہیں کرنے زیارت تیری ارضِ پاک پر

لے کے سینوں میں سبھی حزن و ملال اے کر بلا


تیرا اک اک ذرہ ذرہ بے شبہ رشکِ قمر

کس قدر ہے تیری دھرتی بے مثال اے کربلا


کر گیا تجھ کو امرسجدہ علی کے لال کا

آ نہیں سکتا کبھی تجھ پر زوال اے کربلا


ناز کی حسرت ہے چُومے روضۂ شبیر کو

بھر لے آنکھوں میں تراُ حسن و جمال اے کربلا

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

وادی رضا کی کوہ ہمالیہ رضا کا ہے

اصحاب کاالنجوم ہیں بر حق و مقتدا

لاکھ نالہ و شیون ایک چشمِ تر تنہا

بندھی حجاز میں ایسی ہَوائے عبدؒ اللہ

حسین ابن حیدر تے جو جو اے بیتی

دلِ مایوس کو دیتا ہے سہارا داتاؒ

میرے آقا دیں گواہی جس کی ارفع شان کی

مرے دل میں سمائی ہے عقیدت غوثِ اعظم کی

قلم کی تاب کہاں کہ کرے بیانِ غم

ہو بغداد کا پھر سفر غوثِ اعظم