اہلِ نظر کی آنکھ کا تارا عَلیؑ علی

اہلِ نظر کی آنکھ کا تارا عَلیؑ علی

اہلِ وفا کے دِل کا سہارا علیؑ علی


رحمت نے لے لیا مجھے آغوش نُور میں

مَیں نے کبھی جو روکے پکارا علیؑ علی


اک کیف اک سرور سا رہتا ہے رات دن

جب سے ہُوا ہے درد ہمارا علیؑ علی


کعبے کے بُت گرائے نہیں اپنے ہاتھ سے

حضرت نے مُسکرا کے پُکارا علیؑ علی


دُنیا میں سب سے عالی گھرانے کے نُور ہو

اِس واسطے ہے نام تمھارا علیؑ علی


اعظؔم یہ مغفرت کی سَنَد ہے ہمارے پاس

ہم ہیں علی ؑ کے اور ہمَارا علیؑ علی

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

قرآن کی تفسیر حسین ؑ ابنِ علی ؑ ہیں

منظر فضائے دَہر میں سارا علی کا ہے

باغ جنت کے ہیں بہرِ مَدح خوانِ اَہلِ بیت

جمالِ مہرؒ سے دل جگمگانے آئے ہیں

لالئیاں اپنے میراں دے نال یاریاں

کرم سے ہم پر امامِ جعفر

میں سایہء طوبیٰ کی خنک رُت سے ہوں واقف

بنتِ خیرالوریٰ سیدہ فاطمہؓ

کس کا ہے یہ مزارِ لاثانی

پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے