تلوار علیؑ
چنچل چمک کے چرخ پہ چل چل مچل کے چل
بجلی بدن کی باگ بنا، بن بدل کے چل
دھرتی کو مثلِ برگِ گل تر مسل کے چل
اندھی اٹل اجل سے بھی آگے نکل کے چل
اعدا نگاہِ بد سے نہ دیکھیں، سنبھل کے چل
چہرے پہ گردِ آیہء والطین مل کے چل
ہر دشمنِ علیؑ کو سموں سے کچل کے چل
لیکن میں جس کو چھوڑ دوں تو اس سے ٹل کے چل
بیٹھا ہے کبریا کا اسد تیری زین پر
کربل کے آسماں کو اڑا دے زمین پر