سرکار غوثِ اعظم نظرِ کرم خدارا

سرکار غوثِ اعظم نظرِ کرم خدارا

میرا خالی کاسہ بھردو میں فقیر ہوں تمہارا


سب کا کوئی نہ کوئی دنیا میں آسرا ہے

میرا بجز تمہارے کوئی نہیں سہارا


جھولی کو میری بھر دو ورنہ کہے گی دنیا

ایسے سخی کا منگتا پھرتا ہے مارا مارا


یہ اداۓ دستگیری کوئی میرے دل سے پوچھے

وہیں آگۓ مدد کو میں نے جب جہاں پکارا


صدیق عمر کا صدقہ عثمان علی کا صدقہ

میری لاج رکھ لو میراں میں فقیر ہوں تمہارا


گنجِ شکر کا صدقہ احمد رضا کا صدقہ

میری لاج رکھ لو یا غوث میں فقیر ہوں تمہارا


مدنی ضیا کا صدقہ مرشد پیا کا صدقہ

میری لاج رکھ لو یا غوث میں فقیر ہوں تمہارا


یہ تیرا کرم ہے مرشد جو بنا لیا ہے اپنا

کہاں مجھ سا یہ کمینہ کہاں سلسہ تمہارا

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

اِس نہج پہ انسان نے سوچا ہی کہاں ہے ؟

دل جب سے ہے خاکِ رہ قنبر کے برابر

مظلومؑ کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے

تجھ کو دیارِ غیر کی آب و ہوا پسند

ملکِ ولاء کے سیدوسلطان ہیں علی

میں تو پنجتن کا غلام ہوں

یا حسینؑ ابن علیؑ

علی کے ساتھ ہے زہرا کی شادی

میرا بادشاہ حسین ہے

جدوں دیکھوں ہو باہو حق باہو ہووے نرالا ڈٹھا جگ توں ہے دربار باہو