دل جب سے ہے خاکِ رہ قنبر کے برابر

دل جب سے ہے خاکِ رہ قنبر کے برابر

میں خود کو سمجھتا ہوں سکندر کے برابر


سر نقشِ کفِ پائے ابُوذرؔ پہ ہے جب سے

دنیا ہے مرے پاؤں کی ٹھوکر کے برابر


مشکل ہے، کوئی رُتبہء حیدرؑ کو سمجھ لے

ممکن نہیں قطرہ ہو سمندر کے برابر


صد شکر مری تشنہ لبی یاد ہے جس کو

بیٹھا ہے وہی ساقئ کوثر کے برابر


نِسبت نہ دو خورشید کو رخسارِ علیؑ سے

کنکر کو نہ لاؤ، رُخِ گوہر کے برابر


شبّیرؑ کے ہاتھوں پہ تو اصغرؑ تھا وہ لیکن

نِکلا سرِ میداں علی اکبرؑ کے برابر


محسؔن کو نہیں خوفِ ”نکیرین “ لَحد میں

کون آئے گا مولاؑ، ترے نوکر کے برابر

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- موجِ ادراک

دیگر کلام

کربلا، اے سرخرو لوگوں کے سجدوں کی زمیں

زینبؑ، نبیؐ کا ناز، اِمامت کی آبرُو

قدم قدم پر چراغ ایسے جلا گئی ہے علیؑ کی بیٹی

حُسین کی دکھ بھری کہانی تمام دنیا سُنا کرے گی

اِس نہج پہ انسان نے سوچا ہی کہاں ہے ؟

مظلومؑ کے ہاتھوں پہ جو دم توڑ رہا ہے

تجھ کو دیارِ غیر کی آب و ہوا پسند

ملکِ ولاء کے سیدوسلطان ہیں علی

سرکار غوثِ اعظم نظرِ کرم خدارا

میں تو پنجتن کا غلام ہوں