غوث اعظم کی شوکت پہ لاکھوں سلام

غوث اعظم کی شوکت پہ لاکھوں سلام

شاہِ ملکِ کرامت پہ لاکھوں سلام


لَا تَخَفْ کی تسلی مریدوں کو دیں

ان کی شانِ شفاعت پہ لاکھوں سلام


جس تکلم پہ حیراں زبانِ عرب

اس فصاحت بلاغت پہ لاکھوں سلام


قلب انساں کو ایماں کی بخشی ضیا

ان کے وعظ و نصیحت پہ لاکھوں سلام


سارے ولیوں کی گردن پہ جن کا قدم

اس مدارِ ولایت پہ لاکھوں سلام


لے کے جن کی اجازت مہینے چلیں

افتخارِ نظامت پہ لاکھوں سلام


جس دہن کو لعابِ نبی مل گیا

اس کی شیریں خطابت پہ لاکھوں سلام


مصطفیٰ کے قدم پر ہے جن کا قدم

ایسی شانِ نیابت پہ لاکھوں سلام


ان کا تقویٰ زمانے میں مشہور ہے

پاسدارِ شریعت پہ لاکھوں سلام


جو حسینی بھی ہیں اور حسنی بھی ہیں

ان کی دوہری سیادت پہ لاکھوں سلام


حکم سے ان کے کشتی کو ساحل ملے

عبد قادر کی قدرت پہ لاکھوں سلام


مردے زندہ کیے کھیل ہی کھیل میں

کم سنی کی کرامت پہ لاکھوں سلام


اولیا ان کے تلووں سے آنکھیں ملیں

اس خدا داد عظمت پہ لاکھوں سلام


صدقہء غوث میں نظمی پڑھتا ہے یہ

مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

وزیر شاہِ رسالت ہیں حضرتِ صدیق

جس کے ہاتھوں میں ہے ذوالفقارِ نبی

حسین کے نامِ پاک پر آج نوری میلہ جو سج گیا ہے

افق شفق میں ہے ظاہر وہی لہو اب تک

کون لا سکتا ہے دنیا میں مثالِ اہلِ بیت

جس نور سے روشن ہوئے یہ سب زمین و آسماں

مدینہ کی انگو ٹھی ہے نگینہ غوثِ اعظم کا

غوثِ اعظم کی جس پر نظر پڑ گئی

خواجہ جی دل میں مرے کیا گل کھلایا آپ نے

اجمیر چلو اجمیر چلو دربار لگا ہے خواجہ کا