ہیں نُورِ چشمِ سیّدِ ابرار فاطمہؓ

ہیں نُورِ چشمِ سیّدِ ابرار فاطمہؓ

جنت کی آپؓ مالک و مختار فاطمہؓ


محفل سجائی آپؓ کی دل کے دیار میں

پھیلے ہیں میرے چار سُو انوار فاطمہؓ


ہیں سب سے بڑھ کے آپؓ ہی اس کائنات میں

اک ربّ کے سب خزانوں کی حقدار فاطمہؓ


خالق کی بارگاہ میں سجدوں کے واسطے

رہتی تھیں آپؓ رات کو بیدار فاطمہؓ


مشکل کی ہر گھڑی میں جو دل سے پکار لے

ہیں آپؓ بے کسوں کی مددگار فاطمہؓ


حسنؓ و حسینؓ آپؓ کے گلشن کے پھول ہیں

مہکا رہے یہ آپ کا گلزار فاطمہؓ


لکھ لوں قصیدہ آپؓ کا اوقات ہی نہیں

کچھ بھی تو ہو سکا نہیں اظہار فاطمہؓ


کرتی ہوں جب میں آپؓ کی سیرت پہ گفتگو

ہوتی ہے دل پہ بارشِ انوار فاطمہؓ


ہے آرزو یہ ناز کی اک رات خواب میں

ہو جائے آپؓ کا اسے دیدار فاطمہؓ

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

نصیب تھا علی اصغر کا یار بچپن میں

امت پہ ترا ہے یہ احسان ابُو طالب

کمال آپ کی ہمت خدیجۃ الکبریٰ

یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر

بےمثل مصطفیٰ سے الفت ہے مرتضیٰ کی

آپ سب سے جدا سیدہ عائشہؓ

سوئی تیری گود میں زہرا کی آل اے کربلا

پرتوِ احمدِ مختار حسین ابنِ علی

سرکارِ دو جہاں کا نواسہ حسین ہے

مرے دل میں سمائی ہے عقیدت غوثِ اعظم کی