ہجویر کی سرکار سا دیکھا نہیں کوئی
داتا ہیں بہت آپ سا داتا نہیں کوئی
سرکار دو عالم کا دیا دیتے ہیں سب کو
لج پال بڑے دیکھے ہیں ان سا نہیں کوئی
بٹتے ہیں یہاں دولت عرفاں کے خزانے
نا کام تمنا کبھی لوٹا نہیں کوئی
کر مجھے یہ کرم والی اجمیر کا صدقہ
محروم ترے در سے تو جاتا نہیں کوئی
جو آتا ہے بھر بھر کے لیے جاتا ہے دامن
اس شان کا داتا کبھی دیکھا نہیں کوئی
دروازے تو اب بھی ہیں کھلے میرے سخی کے
پر خواجہ اجمیر سا آیا نہیں کوئی
داتا کے فقیروں کی بھی ہے شان نرالی
داتا کے فقیروں میں نکما نہیں کوئی
داتا تیرے سے منگتوں میں میرا نام بھی آئے
اب اور نیازی کی تمنا نہیں کوئی
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی