ہوا اُن کے کرم کی یوں چلی ہے

ہوا اُن کے کرم کی یوں چلی ہے

فضائے دل بہت مہکی ہوئی ہے


مرے خواجہ سے جس کو بھی ہے نسبت

بھلا کس چیز کی اس کو کمی ہے


نہ کیونکر ہو وہاں اللہ کی رحمت

جہاں خواجہ تری محفل سجی ہے


نگاہوں میں جچے کیا شان شاہی

فقیروں سے ہماری دوستی ہے


لکھا ہو جس جبیں پہ نام تیرا

وہ کب غیروں کی چوکھٹ پر جھکی ہے


رضا جس میں تری ہے وہ رضا ہے

خوشی خواجہ تری میری خوشی ہے


جو اپنے شیخ کی الفت میں گذرے

وہی تو در حقیقت زندگی ہے


روایت ہے مرے خواجہ کے گھر کی

سخاوت کی ہے اور جی بھر کے کی ہے


مریض شام غم در پر جو آیا

دوا دے کر دعا بھی خوب کی ہے


جچا ہے کب مری نظروں میں کوئی

مری جس دن سے خواجہ سے لگی ہے


میں جتنی بار بھی در پر گیا ہوں

مرادوں سے مری جھولی بھری ہے


رہے جاری ہمیشہ فیض اُن کا

دعا میری نیازی اب یہی ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

تمہارے نام یہ سب کچھ ملا غریب نواز

پیتا ہے نگاہوں سے مے خوار قلندر کا

آن پڑے ہیں تورے دوارے

تھا کربلا کا معرکہ پورے شباب پر

خواجہ کلیر سے ناطہ ہو گیا

آبروئے مومناں احمد رضا خاں قادری

تیرے جد کی ہے بارہویں غوثِ اعظم

تری مدح خواں ہر زباں غوثِ اعظم

مرشدِ برحق شہِ احمد رضا

جان و دِل سے تم پہ میری جان قرباں غوثِ پاک