تمہارے نام یہ سب کچھ ملا غریب نواز

تمہارے نام یہ سب کچھ ملا غریب نواز

تمہارے نام پہ سب کچھ فدا غریب نواز


قبول ہو یہ ہماری دعا غریب نواز

پھر اپنے در پہ ہمیں لو بلا غریب نواز


مجھے بھی حضرت عثمان کا ملے صدقہ

کہ میں بھی ہوں ترے در کا گدا غریب نواز


اجڑ سکے گا خزاں سے نہ مرے دل کا نگر

تمہارا نام ہے دل پر لکھا غریب نواز


نواز ہم کو بھی اپنی عنایتوں سے شہا

ہمیں بھی جام ملے دید کا غریب نواز


جہاں جہاں یہ ہیں آباد اہل چشت ترے

وہاں وہاں پہ ہے جلوہ ترا غریب نواز


معین چشت وہیں آ گئے کرم بن کر

جہاں کسی نے پکارا ہے یا غریب نواز


یه مست مست فضا کیوں ہے آج محفل کی

یقین ہے کہ ہیں جلوہ نما غریب نواز


وہ یورشِ غم دنیا سے ڈگمگا نہ سکا

جسے ملا ہے ترا آسرا غریب نواز


یہ چشتیوں کی ہے محفل نیازی سن تو ذرا

ہر ایک دل سے ہے آتی صدا غریب نواز

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

تیرا وسدا روے گجرات وے بابا کانواں والیا

مکا دیندا اے دکھ دیدار ماں دا

کرو ہم پر عنایت کی نظر یا شاہ جیلانی

لالئیاں اپنے میراں دے نال یاریاں

عشق نے جتھے دکاناں کھولیاں

پیتا ہے نگاہوں سے مے خوار قلندر کا

آن پڑے ہیں تورے دوارے

تھا کربلا کا معرکہ پورے شباب پر

خواجہ کلیر سے ناطہ ہو گیا

ہوا اُن کے کرم کی یوں چلی ہے