جعفرِ صادق ‘ امامِ صدق پرور پر سلام

جعفرِ صادق ‘ امامِ صدق پرور پر سلام

جانشینِ عابد و شبّیر و حیدر پر سلام


طالبِ خوشنودی ِ حق، صاحبِ عِلمِ کثیر

وارثِ فضل و کمالاتِ پیمبر پر سلام


علمِ اسلامی کا اِک مرکز تھی اُس جھو نپڑی

عرصہء خاک و خذف کے کیمیا گر پر سلام


جس کے آگے عقل زانوئے تلمُّذ تہ کرے

اُس حُسینی ، ہاشمی ، علوی ، قلندر پر سلام


چودہ معصوموں کا جو مجموعہء کِردار تھا

اُس اکیلے کے حوالے سے بہتّر پر سلام


مَیں مُرید بُو حنیفہ، بُو حنیفہ کا وہ پیر

پیشوا کے پیشوا رہبر کے رہبر پر سلام


تشنگی جس کا خزانہ ، صبر جس کی جائداد

رُوح پر اُس کی مظفّر اُس کے پَیکر پر سلام

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

میری آنکھوں میں اس کا لہو آگیا

جہا ں بھی حق پر ، چلے گا خنجر

جب موذّن چھیڑتا ہے سلسلہ تکبیر کا

تیرے لہُو کو جب لہُو میرا بُلا ئے گا

آئنہ خانے اُسے عکسِ جلی کہتے ہیں

عِلم آغاز میں سیپارہء قرآں سے پڑھا

صدق و صفا کے پیکر صدّیقِؓ با وفا ہیں

اے مرادِ مصطفٰیؐ تجھ پر

حضرتِ عثمانؓ کے ذوقِ عبادت کو سلام

درونِ کعبہ ہوا ہے لوگو ظہور