خوشبو زمینِ نینوا سے لے گیا گلاب

خوشبو زمینِ نینوا سے لے گیا گلاب

ہیں دنگ جن کی عقل سے لپٹے ہوئے حجاب


زاغوں نے قبضہ کر لیا نہر فرات پر

عالم میں تشنگی کے ہی لڑتے رہے عقاب


رنگین آسمان تھا خونِ حسینؑ سے

تو نے شفق لہو کا بھی رکھا ہے کچھ حساب


دنیا میں اہل بیت کو جس نے کیا ہے تنگ

ہر گز نہ اُن کے سر سے ٹلے گا کبھی عذاب


یو ں بھی درِ امامؑ پہ قدسی ہیں سرنگو ں

اپنا نصیب چمکے گا یاں مثلِ آفتاب

شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ

کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب

دیگر کلام

تیری خیر ہو وے اے شہنشاہا اج خیر اساں لے جانی ایں

جاںنثارِ مصطفٰےﷺ ‘ صدیق اکبرؓ آپ ہیں

جے توں چَاہیں شفاعت نبی دی

سرورِ من شیخِ من آقائے من

تیری ہر اک ادا علی اکبر

آہ یا غَوثاہ یا غَیثاہ یا امداد کن

جمال میں پیر حق نما کے شبیہ شاہ عرب کو دیکھا

میں سایہء طوبیٰ کی خنک رُت سے ہوں واقف

شاہ زادے سب نبیؐ کے واجب التعظیم ہیں

حسبوں نسبوں ارفع اعلیٰ ہے سادات گھرانہ