خواجہؒ ملن کی پیاس ہَے دل میں

خواجہؒ ملن کی پیاس ہَے دل میں نینوں میں برساتیں ہیں !

تنہائی کے چُپ آنگن میں میری اُس سے باتیں ہیں !


خواجہؒ مرے کا راز نرالا ، خواجہ ؒ ملے تو رین اُجالا

درس بِنا جَگ گھور اندھیرا دِن اپنے بھی راتیں ہیں


جگت گروؐ کی آنکھ کا تارا، خواجہ معین الدّینؒ ہمارا

دولہا ہے اجمیرؔ نگر کا ، گھر گھر میں باراتیں ہیں !


وحدت ، کثرت عین طریقت ، ہر چہرے میں ایک حقیقت

قطبؒ فریدؒ نظامؒ اور صابرؒ ایک صفت کی ذاتیں ہیں !


چشت نگر میں نِس دن میلے ، عِشق یہاں محفِل میں کھیلے

آنکھ میں آنسو ، لب پہ ترانے ، یہ چشتی سو غاتیں ہیں


رہنا ہے ہر حا ل میں راضی ، خواجہ سنگ ہے جیون بازی

خواجہ جی کی جیت ہمیشہ مُجھ پا پن کی ماتیں ہیں !


آنکھ سے اُوجھل دِل میں بسیرا من موہن ہے خواجہ ؒ میرا

واصفؔ اس کی پریت نرالی اس کی انوکھی گھاتیں ہیں

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- شبِ چراغ

دیگر کلام

شبیر دے نال دا اے

علی ؑ مولائے رندانِ جہاں ہے

بس رہی ہے فضاؤں میں خوشبو

السّلام اے نُورِ اوّل کے نشاں

اَلسّلام اے سیّدِ ھجویر قطبُ الاولیاء

آفتابِ روئے احمدؐ کی درخشندہ کرن

جہد و زُہدِ انبیاء گنجِ شکر بابا فریدؒ

تری شان بو ترابی ، مرا ذوق خاک بازی

السّلام اے مِلّتِ اسلامیہ کے جاں نثار

آ دیکھ ذرا رنگِ چمن قائدِاعظمؒ