آ دیکھ ذرا رنگِ چمن قائدِاعظمؒ

آ دیکھ ذرا رنگِ چمن قائدِاعظمؒ

بے رنگ ہُوئے سر د و سمن قائدِ اعظمؒ


تنظیم و اخوّت ہے نہ اب عزم و یقیں ہے

ہم بھُول گئے عہدِ کُہن قائدِاعظمؒ


گُلشن کی تباہی کا سماں پیشِ نظر ہے

اُڑتے ہیں یہاں زاغ و زغن قائدِاعظمؒ


بخشا تھا جسے تُو نے اُجالوں کا لبادہ

اُس قوم نے اوڑھا ہے کفن قائدِاعظمؒ


پاکیزہ سیاست نہ امامت رہی باقی

دنیا بھی ہے فن دین بھی فن قائدِاعظمؒ


شاہیں کیلئے موت ہے کر گس کی غلامی

ہے زار و زبوں ارضِ وطن قائدِاعظمؒ


وہ رنگ دکھائے ہیں نئے شیشہ گروں نے

پردیس بنا اپنا وطن قائدِاعظمؒ


تو نے ہمیں بخشی تھی جو آزادی کی دولت

ہم نصف لُٹا کر ہیں مگن قائدِاعظمؒ


یہ زخم بھرے گا تو عدو کے ہی لہو سے

زخمی ہیں عسا کر کے بدن قائدِاعظمؒ


کیا تجھ سے کریں گردشِ افلاک کا شکوہ

کھانے لگی سورج کی کرن قائدِاعظمؒ


اشکوں کا تلاطم ہے یہاں میرے چمن میں

اُمڈے ہیں وہاں گنگ و جمن قائدِاعظمؒ


اصنام پرستوں کے لیے صبحِ مُسرّت ؟

واصؔف کے لیے رنج و محن قائدِ اعظم

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- شبِ چراغ

ہر روز شبِ تنہائی میں

بیاں کیوں کر ثنائے مصطَفٰے ہو

یوں با ادب کھڑا ہوں میں روضے

کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

خلق دیتی ہے دہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے

نہیں یہ عرض کہ آسُودۂ نِعَم رکھیے

زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد ﷺ