کس کے دل کی ہیں دُعا حضرتِ سچل سرمست

کس کے دل کی ہیں دُعا حضرتِ سچل سرمست

ہر کوئی کہتا ہے یا حضرتِ سچل سرمست


مستیاں میرے مقدر کا ستارا بن جائیں

مسکرائیں جو ذرا حضرتِ سچل سرمست


ہر سر شوق تو اس در کا سزاوار نہیں

میں کجا اور کجا حضرتِ سچل سرمست


آپ کے فیض سے سرکار کے در تک پہنچا

جس طرف سے بھی چلا حضرتِ سچل سرمست


کچھ مجھے پئے حسنین کریمین ملے

آپ ہیں شانِ خدا حضرتِ سچل سرمست


جھوٹ مٹتا نہیں اس ملک سے کیوں رب کریم

صدق کی جب ہیں بنا حضرتِ سچل سرمست


کام بن جائے گا صرف ایک نظر میں واللہ

ہے صبیحؔ ! آپ ہی کا حضرتِ سچل سرمست

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

حق جلوہ و حق شانی بہ شکلِ نُورانی

سوہنی صُورت سوہنی خصلت سوہنی چال علی دی

جگ تم پر بلہار

خوشنودیٔ رسول ہے الفت حسین کی

ملکِ ولاء کے سیدوسلطان ہیں علی

خواجہ جی دل میں مرے کیا گل کھلایا آپ نے

اک دشتِ بے کسی میں جو سوئیں مرے امامؑ

اِک رفیقِ با وفا صدّیق ہیں ، صدّیق ہیں

جی لوں اگر نصیب میں حبِّ رسولؐ ہے

نصیب تھا علی اصغر کا یار بچپن میں