کس کے دل کی ہیں دُعا حضرتِ سچل سرمست
ہر کوئی کہتا ہے یا حضرتِ سچل سرمست
مستیاں میرے مقدر کا ستارا بن جائیں
مسکرائیں جو ذرا حضرتِ سچل سرمست
ہر سر شوق تو اس در کا سزاوار نہیں
میں کجا اور کجا حضرتِ سچل سرمست
آپ کے فیض سے سرکار کے در تک پہنچا
جس طرف سے بھی چلا حضرتِ سچل سرمست
کچھ مجھے پئے حسنین کریمین ملے
آپ ہیں شانِ خدا حضرتِ سچل سرمست
جھوٹ مٹتا نہیں اس ملک سے کیوں رب کریم
صدق کی جب ہیں بنا حضرتِ سچل سرمست
کام بن جائے گا صرف ایک نظر میں واللہ
ہے صبیحؔ ! آپ ہی کا حضرتِ سچل سرمست
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی