کوئی بتائے کوئی کہیں ہَے حسین سا

کوئی بتائے کوئی کہیں ہَے حسین سا

لاکھوں میں ایک ماہ جبیں ہے حسیں سا


کِس شان سے چلے ہیں رہِ مستقِیم پر

دنیا میں کون رہبرِ دیں ہے حسین سا


کِس کی نظر میں رفعت ہفت آسماں ہَے گم

ماتھے پہ کِس کے نُورِ جبیں ہَے حسین سا


واللہ کیا مکان ہَے وہ جِس مکان میں

بیمثل و بے مثال مکِیں ہَے حسیں سا


بے اختیار کہنے لگے ساکنانِ عرش

واں بھی نہیں یہاں بھی نہیں ہَے حسین سا


اے خالقِ جہاں تیرے سارے جہان میں

کوئی حسِین تھا نہ حسیں ہَے حسین سا


اعظم بٹھا کے دوش پہ فرمایا شاہ نے

کوئی سوار بھی تو نہیں ہَے حسین سا

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

پُکارو المدد یا غوث الاعظم المدد یا دستگیر ؒ

یا خواجہ پیا تیرے در پہ بیٹھے دل کی سیج بنائے

کی دسّاں وِچ شہیداں دے کِڈی اُچی ذات شبیرؑ دی اے

اوہ جس نے قوم مسلم نوں دکھایا راہ وحدت دا

اوہ قائدِ اعظم زندہ اے

ہم اپنا حالِ غم دل سنانے آئے ہیں

جنابِ گنج شکرؒ کی زباں علاء الدین

کھنچا جاتا ہَے کیوں دِل سُوئے صَابرؒ

کی دساں کتھوں تیک اے رسائی حسین دی

جے توں چَاہیں شفاعت نبی دی