میرے ادراک سے بالا ہے عظمت فیض عالم کی

مرے ادراک سے بالا ہے عظمت فیضِ ؒعالم کی

کوئی اہلِ نظر جانے حقیقت فیضِؒ عالم کی


اسے سمجھو خزانہ مِل گیا عرفان و مستی کا

خدا نے بخش دی جس کو محبّت فیضِؒ عالم کی


مجھے محرُوم لوٹائیں گے ایسا ہو نہیں سکتا

کہ مَیں بھی لے کے آیا ہوں عقیدت فیضؒ عالم کی


خدا کی رحمتیں میرے لیے بے تاب ہو جائیں

اگر حاصل ہو محشر میں رفاقت فیض عالم کی


نہ کیوں اِس مہ کی تابانی سے عالم جگمگا اٹھے

خدا کے نور کی مظہر ہے صُورت فیضؒ عالم کی


شہادت خواجۂ اجمیرؒ نے دی جس کی عظمت کی

وہ لافانی حقیقت ہے ولایت فیضؒ عالم کی


زمانے بھر کے نا ہنجار کو اعظؔم بنا ڈالا

مجھے دیکھو میں ہُوں زندہ کرامت فیضؒ عالم کی

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

قرآن کی تفسیر حسین ؑ ابنِ علی ؑ ہیں

عارفِ حق، زُبدہء اہلِ نظر

بنتِ خیرالوریٰ سیدہ فاطمہؓ

آتی ہے ہر اذاں سے صدا تیرے خُون کی

بس اب تو رہتے ہیں آنکھوں میں اَشک آئے ہوئے

جتنا حسِین نام ہے مولا حسین ؑ کا

دل رُبا دل نشیں معینُ الدّیںؒ

یا غوثَ الاعظمؒ جیلانی فیض تِرا لاثانی

فخرِ عالم شہِ زمین و زماں

سلطانِ اولیا کو ہمارا سلام ہو