مثالی ہے جہاں میں زندگی فاروقِ اعظم کی

مثالی ہے جہاں میں زندگی فاروقِ اعظم کی

وہ عظمت اور پھر وہ سادگی فاروقِ اعظم کی


دُعائے مُستجابِ حضرتِ ختمُ الرّسُلؐ وہ ہیں

نہیں ممکن کسی سے ہمسری ، فاروقِ اعظم کی


وہ جن کا نام لینے سے شیاطیں بھاگ جاتے ہیں

پیامِ مرگِ ظلمت، روشنی فاروقِ اعظم کی


جو عرفانِ محمدؐ کی تمنّا ہے تِرے دل میں

تو سیرت سامنے رکھ ہر گھڑی فاروقِ اعظم کی


وہ دانائے مقام وہ احترامِ آلِ پیغمبرؐ

اُنہیں کے واسطے تھی ہر خوشی فاروقِ اعظم کی


وہ جس کی بات تعمیری ، وہ جس کی ذات تسخیری

حقیقت بن کے اُبھری خواجگی فاروقِ اعظم کی


نصیؔر! اعزازِ شاہی کو مَیں خاطر میں نہیں لاتا

زہے قسمت ملی ہے چاکری فاروقِ اعظم کی

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- فیضِ نسبت

سبز گنبد کی فضاؤں کا سفر مانگتے ہیں

زندگی میری ہے یارب یہ امانت تیری

اللہ سوہنا کھیت کھیت ہریالی ونڈے

کرم ہیں آپ نے مجھ کو بلایا یارسول اللہ

اک روز ہوگا جانا سرکار کی گلی میں

کرم کے آشیانے کی کیا بات ہے

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

تُو خاتمِ کونین کا رخشندہ نگیں ہے

صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی