نظارہ ہو دربار کا غوثِ اعظم

نظارہ ہو دربار کا غوثِ اعظم

دِکھا نیلا گنبد دِکھا غوثِ اعظم


مجھے جامِ الفت پِلاغوثِ اعظم

رہوں مست و بے خود سدا غوثِ اعظم


کرم کیجئے پھر میں بغداد آؤں

مِرے پِیر کا واسِطہ غوثِ اعظم


مجھے اپنی چَوکھٹ کا کُتّا بنا لو

ہمیشہ رہوں باوفا غوثِ اعظم


ترے آستاں کا ہوں منگتا گزارہ

ہے ٹکڑوں پہ تیرے مِرا غوثِ اعظم


گناہوں کا بار اپنے سر پر اُٹھا کر

پھروں کب تلک جا بجا غوثِ اعظم


علاج آخِر اے مرشِدی کب کریں گے!

گناہوں کے بیمار کا غوثِ اعظم


گنہگار ہوں گر عذابوں نے گھیرا

تو ہو گا مِرا ہائے! کیا غوثِ اعظم


نظر مُرشِدی تیری جانب لگی ہے

عذابوں سے لینا بچا غوثِ اعظم


جہاں میں جیوں سنّتوں کے مطابِق

مدینے میں ہو خاتِمہ غوثِ اعظم


ہو عطاؔر کی بے سبب بخشش آقا

یہ فرمائیں حق سے دعا غوثِ اعظم

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

ہو گیا کس سے بھرا خانہء زہرا خالی

اوہ پہلا محمدؐ دا ثنا خوان میں قربان

حرم سے قافلہ نکلا ہے کربلا کی طرف

یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر

خوشا دِلے کے شود مُبتلائے مہر علی

منظر فضائے دَہر میں سارا علی کا ہے

نیویں اے سوچ شان اچیری امام دی

کرتے ہیں جن و بشر ہر وقت چرچا غوث کا

آپ سب سے جدا سیدہ عائشہؓ

کر کرم بیڑے تراون والیا