شبّیر کَربلا کی حکومت کا تاجدار

شبّیر کَربلا کی حکومت کا تاجدار

وحدت مزاج، دوشِ نبوّت کا شہسوار

ہے جس کی ٹھوکروں میں خدائی کا اقتدار

جس کے گداگروں سے ہراساں ہے روزگار

جس نے زمیں کو عرش مقدّر بنادیا

ذرّوں کو آفتاب کا محور بنا دیا


وہ جس کی بندگی میں سمٹتی ہے داوری

کھولے دلوں پہ جس نے رموزِ دلاوری

لُٹ کر بھی کی ہے جس نے شریعت کی داوری

جس نے سمندروں کو سکھائی شناوری

وہ جس کا غم ہے ابر کی صورت تنا ہُوا

صحرا ہے رشکِ موجۂ کوثر بنا ہُوا


جس کی خزاں بہارِ گلستاں سے کم نہیں

جس کی جبیں لطافتِ قرآں سے کم نہیں

جس کا اصول حکمتِ یزداں سے کم نہیں

جس کی زمین، خلد کے ایواں سے کم نہیں

وہ جس کی پیاس منزلِ آبِ حیات ہے

وہ جس کا ذکر آج بھی وجہِ نجات ہے


وہ کہکشاں جبیں، وہ ذبیحِ فلک مقام

جس نے جبینِ عرش پہ لکھّا بشر کا نام

جس نے کیا ضمیرِ بقا میں سَدا قیام

جس کی عنایتوں کو سخاوت کرے سلام

نوکِ سناں کو رُتبۂ معراج بخش دے

ذرّوں کو جو فلک کا حسیں تاج بخش دے


کنکر کو دُر بنائے کہاں کوئی جوھری

ایجاد کی حُسینؑ نے یہ کیا کیمیا گری

بخشی ہے یوں بشر کو ملائک پہ برتری

بچّوں کو ایک پل میں بناتا گیا جَری

وہ جس نے شک کو حق کا قرینہ سِکھا دیا

جس نے بشر کو مر کے بھی جینا سِکھا دیا


جو میرِ کاروانِ مودّت ہے وہ حُسینؑ

جو رازدارِ کنزِ حقیقت ہے وہ حُسینؑ

جو مرکزِ نگاہِ مشیّت ہے وہ حُسینؑ

جو تاجدارِ ملکِ شریعت ہے وہ حُسینؑ

وہ جس کا عزم آپ ہی اپنی مثال ہے

جس کی ”نہیں “کو ” ہاں “ میں بدلنا محال ہے


مولاؑ! تو جی رہا ہے عجب اہتمام سے

سمجھے ہیں ہم خدا کو بھی تیرے کلام سے

کِرنیں وہ پھوٹتی ہیں سدا تیرے نام سے

کرتے ہیں تیرا ذکر سبھی اِحترام سے

پایا ہے وہ مقامِ ابد تیرے نام نے

آیا نہ پھر یزید کوئی تیرے سامنے

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- موجِ ادراک

دیگر کلام

وجہ تسکین دل و جان محمدؐ عربی

عظیم فردِ پنج تن حسن حسن

نیویں اے سوچ شان اچیری امام دی

سرِّ عبد القادر است ایں عبدِ حق

نبی کا رازداں مولا علی ہے

یا حسین ابن علی تیری شہادت کو سلام

آج پھر عہدِ گز شتہ کی صدا آئی ہے

عزم حسین سرِ حق ایثار اولیاء

السّلام اے نُورِ اوّل کے نشاں

امام غوث اولیاء کے مقتدا علی علی