تُم ہو اولادِ حضرت مرتضٰے یا غوثِ اعظمؒ
پیرِ پیراں ، اُمّت کے مقتدٰی یا غوثِ اعظم ؒ
آلِ شبیر و شبّر ، فاطمہ زہرا کے دلبر
میرا سرمایہ ہے تیری وِلا یا غوثِ اعظمؒ
تُم ہی کو دیکھوں گا تُم ہو ابوؐ القاسم کے پیارے
تُم ہی پہنچاؤ میری التجا یا غوثِ اعظمؒ
تیری چوکھٹ تیرے دَر بِن نہیں دونوں عالَم میں
کوئی ملجا کوئی بھی آسرا یا غوثِ اعظمؒ
قدرت نے بخشا ہے تُم کو عجب نورِ آگاہی
کہہ کر دیکھا ہے مَیں نے بارہا یا غوثِ اعظمؒ
آتی ہو جس سے تیری نسبتِ عالی کی خُوشبو
مقبولِ حق ہے وہ حرفِ دُعا یا غوثِ اعظمؒ
سارے ولیوں نے مانا جس کی شانِ محبوبی کو
تُم ہو وہ محبوبِ ربُّ العُلےٰ یا غوثِ اعظمؒ
میرے جیون کی نیّا ہو رہی ہے نذرِ طُوفاں
حامی ہے کون اِس دَم تیرے سِوا یا غوثِ اعظمؒ
اُس کی نصرت کو پہنچا ہے وہیں ربّانی لشکر
صدقِ نیّت سے جس نے بھی کہا ، یا غوثِ اعظمؒ
شاہوں کی شاہی کو وہ کس طرح خاطر میں لائے
جس کے ہونٹوں پر ہو صبح و مسا یا غوثِ اعظمؒ
بھرتے ہو بڑھ کے استعداد سے سائل کی جھولی
اللہ اللہ یہ اندازِ عطا یا غوثِ اعظمؒ
شانِ غوثیّت میں نام و نَسَب میں فیّاضی میں
سب میں رہ کر تُم ہو سب سے جُدا یا غوثِ اعظمؒ
اپنے بیگانے کے شَر سے نصؔیر اب ڈر کاہے کا
میرے سر پر ہیں سُلطاؐنُ الورٰی ، یا غوثِ اعظمؒ
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- فیضِ نسبت