یا حاجی وارث علی پیا

یا حاجی وارث علی پیا

مری جنت تیری گلی پیا


ترا عشق ہے دستر خوان مرا

ترے ٹکڑوں پر میں پلی پیا


مرےاندر بھڑکے آگ تری

مرا شعلہ تیری کلی پیا


باندھی ہے تیری آہٹ سے

تو سانس ٹھمک کر چلی پیا


تری خاکِ قدم بھی ایسی ہے

جیسے مصری کی ڈلی پیا


جو شمعِ محبت ہاتھ میں تھی

نس نس کے اندر جلی پیا


ترے خادم کے بھی خادم کا

مرا رُواں رُواں اردلی پیا


ترے زانو پر ہے سر میرا

مری قسمت کتنی بھلی پیا


مری عقل بھی ہے منھ زور بہت

مری وحشت بھی منچلی پیا


تھمتے ہی نہیں آنسو میرے

میں کتنی پھولی پھلی پیا


ترے نقش قدم پر قدم رکھوں

ترے علی پیا مرے علی پیا


ترے ہاتھ پہ ہاتھ ہیں لاکھوں کے

تو ولیوں کا ہے ولی پیا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

کیسے کہوں کہ چاند ہیں تارے حسینؑ ہیں

شبیرِ نا مدار پہ لاکھوں سلام ہوں

مروّت کا بانی حسن ابنِ حیدر

یا خواجہ پیا تیرے در پہ بیٹھے دل کی سیج بنائے

حرم بھی رو پڑا، ایسی اذان دی تو نے

نیّرِ عظمتِ کردار جناب حیدر

دَرِ زہراؓ کا ہو جتنا بھی ادب تھوڑا ہے

سبطِ سرکارِؐ دوعالم کا کہاں ثانی ہے

کراں ہر دم دعاواں شاہ جیلاں

سَر میں ہے نوکِ سناں