حرم بھی رو پڑا، ایسی اذان دی تو نے

حرم بھی رو پڑا، ایسی اذان دی تو نے

گلا کٹا کے خدا کو زبان دی تو نے


وہ اعتماد و تیّقن ملے نہ زندوں کو

جس اعتماد و تیّقن سے جان دی تو نے


ذرا سی جگہ بھی خالی نہ جسم پر چھوڑی

ہر ایک تیرِ ستم کو امان دی تو نے


شدید دھوپ پڑی لا الہ کے سر پر

تو اپنی چادرِ کردار تان دی تو نے


ہر اک شفق سے نمودار ہو لہو تیرا

پرندہ تھا یہ خدا کا، اڑان دی تو نے


چراغِ شام بجھا کر دلوں میں نور بھرا

یقیں کو، گھوڑے سے گر کر اٹھان دی تو نے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

اجمیر بُلایا مجھے اجمیر بُلایا

بےمثل مصطفیٰ سے الفت ہے مرتضیٰ کی

چار یار

میراں شاہِ جیلانی پیر

صغرا دا من لے سوال بابلا

مظہر نور خدا مہر علی ؒ

کیسے میں لکھ سکوں گا شہادت امام ؑ کی

جان و دِل سے تم پہ میری جان قرباں غوثِ پاک

کیا لکھوں عز و علائے غوثِ پاک

علی ؑ مولائے رندانِ جہاں ہے