حرم بھی رو پڑا، ایسی اذان دی تو نے
گلا کٹا کے خدا کو زبان دی تو نے
وہ اعتماد و تیّقن ملے نہ زندوں کو
جس اعتماد و تیّقن سے جان دی تو نے
ذرا سی جگہ بھی خالی نہ جسم پر چھوڑی
ہر ایک تیرِ ستم کو امان دی تو نے
شدید دھوپ پڑی لا الہ کے سر پر
تو اپنی چادرِ کردار تان دی تو نے
ہر اک شفق سے نمودار ہو لہو تیرا
پرندہ تھا یہ خدا کا، اڑان دی تو نے
چراغِ شام بجھا کر دلوں میں نور بھرا
یقیں کو، گھوڑے سے گر کر اٹھان دی تو نے
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- صاحبِ تاج