چار یار

بُو بکر و عُمر ، عثمان و علی

اِسلام کے بازُو ، دِیں کے ولی


محرا بِ حَرم کی قندیلیں

احکامِ خُدا کی تفصِیلیں


سُنّت کی تصاویرِ عَملَی

سب سالاروں کا اِک دَستہ


سب ایک شجر سے وابستہ

اِک خُوشبُو سب کے ساتھ چلی


آئینہء حق کی تَصوِیریں

ایمان و عَمل کی تحریریں


سچائیوں کے عُنوانِ جلی

ہے پیار مظفّر پیاروں سے


چاروں ہی نبی کے یاروں سے

آباد ہے میرے دِل کی گلی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- بابِ حرم

السّلام اے مِلّتِ اسلامیہ کے جاں نثار

پنجابی ترجمہ: تنم فرسُودہ جاں پارہ ز ہِجراں یارسُولؐ اللہ

تیرا مجرم آج حاضر ہو گیا دربار میں

الہٰی واسطہ رحمت کا تُجھ کو

جب مسافر کے قدم رک جائیں

چاند تارے ہی کیا دیکھتے رہ گئے

وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں

اللہ سوہنا کھیت کھیت ہریالی ونڈے

قربان میں اُن کی بخشش کے

حاضر ہیں ترے دربار میں ہم