چار یار

بُو بکر و عُمر ، عثمان و علی

اِسلام کے بازُو ، دِیں کے ولی


محرا بِ حَرم کی قندیلیں

احکامِ خُدا کی تفصِیلیں


سُنّت کی تصاویرِ عَملَی

سب سالاروں کا اِک دَستہ


سب ایک شجر سے وابستہ

اِک خُوشبُو سب کے ساتھ چلی


آئینہء حق کی تَصوِیریں

ایمان و عَمل کی تحریریں


سچائیوں کے عُنوانِ جلی

ہے پیار مظفّر پیاروں سے


چاروں ہی نبی کے یاروں سے

آباد ہے میرے دِل کی گلی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- بابِ حرم

دیگر کلام

فاطمہ زَہرا کا جس دن عقد تھا

نعیمِ دِین و ملت ناصرِ شرعِ مبیں تم ہو

ہے رتبہ اس لیے کونین میں عصمت کا عفت کا

ہمارے آقا ہمارے مولیٰ امامِ اعظم ابوحنیفہ

ہوگیا یاغوث میں برباد ہوتے آپ کے

خُون کے چھینٹے جو دیکھے وقت کے کِردار پر

جِس نام سے زندہ ہے تُو

سبیل، اشک لگاتا ہُوں دِیدہ ء نم پر

سفرِ جاں بڑی ثابت قدمی سے کاٹا

آتی ہے ہر اذاں سے صدا تیرے خُون کی