یاد آتی ہے مجھے جس دم ادائے غوث پاک

یاد آتی ہے مجھے جس دم ادائے غوث پاک

چونک اٹھتا ہوں میں کہہ کر شب کو ہائے یا غوث پاک


دل فدا اور آنکھ ہی محو نقائے غوث پاک

کوئی شیدا ہے کوئی ہے مبتلائے غوث پاک


ہر فجر ہے وجد میں مست ادائے غوث پاک

بلبلیں ہیں باغ میں نغمہ سرائے غوث پاک


آنکھ کیا وہ جو نہیں محو لقائے غوث پاک

دل وہ کیا دل ہی نہ ہو جو مبتلائے غوث پاک


کونسی جاچہے جہاں پر آپ کا چرچا نہیں

کونسا دل ہی نہیں ہی جس میں جائے غوث پاک

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

اے شہ ہر دوسرا حضرت غوث الثقلین

بانوانِ ملکِ عفّت امہات المومنین

ہر زمانے میں ہے تا بندہ حسین

میرے کملی والے آقا جئی کسے ہور دی امت نہیں ہونی

رسُولِ پاک کا میری طرف سلام آیا

نظر بھی مست مست ہے فضا بھی رنگ رنگ ہے

ہے رتبہ اس لیے کونین میں عصمت کا عفت کا

نظمِ معطر

لختِ جگر ہے سب سے چہیتی ہے فاطمہ

حسین زُبدہء نسلِ رسول ابنِ رَسُول