یہ ہیں محمدؐ کے جگر پارے

یہ ہیں محمدؐ کے جگر پارے

جو سوئے کرب و بلا چلے ہیں


یہ اپنے نانے کا دیں بچانے

پہن کے تاجِ رضا چلے ہیں


کسی کو کہنے کی ہو نہ جرات

کہ آئے سید نہ بعیت لینے


گواہی دینا اے راہ کے ذرو

نبھانے رسمِ وفا چلے ہیں


یہ مصطفیٰ کے جگر کے ٹکڑے

یہ فاطمہ کی نظر کی ٹھنڈک


یہ مردِ میداں علی کے بیٹے

قضا کی بن کر قضا چلے ہیں


فلک کی آنکھوں سے خوں بہے گا

زمیں کا دامن بھی تر رہے گا


جو دونوں عالم کو درد ایسا

حسین کر کے عطا چلے ہیں


درود ان پر کروڑ ہر دم

سلام ان کو میرا نیازی


جو جاکے کربل میں پھر سے کعبے کی

کر کے قائم بناء چلے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

نعیمِ دِین و ملت ناصرِ شرعِ مبیں تم ہو

ہو مبارک غا ر کا وہ فیضِ

امت پہ ترا ہے یہ احسان ابُو طالب

آپ سب سے جدا سیدہ عائشہؓ

افق پہ شام کا منظر لہو لہو کیوں ہے

ختم الرّسُل ہیں نُورِ نظر جانِ آمنہ

ہوا ہوں دادِ ستم کو میں حاضرِ دَربار

یاروں میں شان اعلی ہے پائی ابو بکر

حسن و جمال فکر و شجاعت تجھے سلام

وہ دشتِ نینوا میں شہادت نہ پوچھئے