ختم الرّسُل ہیں نُورِ نظر جانِ آمنہ

ختم الرّسُل ہیں نُورِ نظر جانِ آمنہ

ہم ہیں بہ صد خلوص ، ثنا خوانِ آمنہؒ


رُتبہ بُلند ، اور بڑی شانِ آمنہؒ

دُنیا کی ساری مائیں ہیں ، قُربانِ آمنہؒ


ہم کو مِلے رسوؐلِ خدا اِن کی گود سے

اُمّت پہ ہے یہ شفقت و احسانِ آمنہؒ


شاہِ عربؐ کی والدہء ماجدہ ہیں آپ

اللہ رے یہ مرتبہ و شانِ آمنہ ؒ


دونوں جہان جس کی ضیا سے ہیں فیض یاب

و ہ نُورِ حق ہے ، مہرِ درخشانِ آمنہؒ


تخلیقِ کائنات کا باعث ، رسوؐل ہیں

لکّھا گیا یہ باب، بعنوانِ آمنہؒ


اُن کی نوازشات ہیں میری نگاہ میں

مَیں ہُوں نصیؔر! دل سے ادب دانِ آمنہ ؒ

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- فیضِ نسبت

دیگر کلام

مرے دل میں سمائی ہے عقیدت غوثِ اعظم کی

خدائے پاک کی رحمت تھے احسن العلماء

اَسیروں کے مشکل کشا غوثِ اعظم

بانوانِ ملکِ عفّت امہات المومنین

یہ بت جو کعبہ دل کو کسی کے ڈھا دیں گے

پر توِ نُورِ ازل ہے رُوئے تابانِ رضاؒ

خانۂ کعبہ پہ میری جب پڑی میری نظر

عشق کی انتہا سیدہ فاطمہ بنت خیر الوریٰ

شکرِ خدا کلامِ اُستاد َچھپ گیا وہ

قصیدۃ مجیدۃ مقبولۃ اِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالٰیفی منقبتِ سیِّدنا الغوث الاعظَم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مطلعِ تَشبیب و ذکرِ عاشق شُدَنِ حبیب