یہ کون مظلوم ہے کہ جس کی جبیں لہو سے دمک رہی ہے

یہ کون مظلوم ہے کہ جس کی جبیں لہو سے دمک رہی ہے

بڑا اندھیرا ہے اس کے گھر میں، بس ایک شمع بھڑک رہی ہے


یہ کس طرح کر رہا ہے سجدہ، تری خدائی دھڑک رہی ہے

یہ کون مستور ہے جو اس کی نماز حیرت سے تک رہی ہے


ادب سے سر کو جھکالے آدمؔ، نبی کا وہ نورِ عین ہوگا

جو خاک پر کر رہا ہے سجدہ وہ کیمیا گر حسین ہوگا


۔۔

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

گنبدِ آفاق میں روشن ہُوئی شمعِ نجات

وہ علی عابدؔ بنی ہاشم کی غیرت کا نشاں

علیؑ علیؑ عرفان کا در ہے ‘ علی ؑ گویا ولی گر ہے

ہجویر کی سرکار سا دیکھا نہیں کوئی

دوشِ نبیؐ کہاں، یہ سناں کی فضا کہاں؟

اکھّاں اگوّں آج اوہ اکھیاں دا تارا ٹر گیا

اس قدر تیری حرارت مرے ایمان میں آئے

حسبوں نسبوں ارفع اعلیٰ ہے سادات گھرانہ

نگاہِ لطف سوئے خادمانِ اولیاء گاہے

اک آس میری مولا پوری تے کدی ہو وے