مرے حاجت روا مولا علیؑ ہیں

مرے حاجت روا مولا علیؑ ہیں

مرے مشکل کشا مولا علیؑ ہیں


خدا نے جن کو تیغِ لافتا دی

وہی شیرِ خدا مولا علیؑ ہیں


علی کی دید ، دیدِ مصطفےٰ ہے

کہ نور مصطفےٰ مولا علیؑ ہیں


تلا طم کا مری کشتی کو کیا ڈر

کہ اس کے ناخدا مولا علیؑ ہیں


نہ کیوں سجدے کروں میں اُن کے دَر پر

کہ جانِ اولیا مولا علی ؑ ہیں


ولی ہو غوث ہو قطبِ جہاں ہو

ہر اک کے پیشوا مولا علیؑ ہیں


زمانہ کیوں نہ اُن کے گیت گائے

کہ سب کا مدّعا مولا علی ؑ ہیں


میں کیوں غیروں کے در پر جاؤں اعظم ؔ

مرے دُکھ کی دوا مولا علی ؑ ہیں

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

مُجھ کو دنیا کی دولت نہ زَر چاہئے

جس راہ توں سوہنیا لنگھ جاویں اوہدی خاک اٹھا کے چُم لیناں

اے قضاء ٹھہرجا اُن سے کرلوں زرا

تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث

زخم بھر جائیں گے سب چاک گریبانوں کے

لَو مدینے کی تجلّی سے لگائے ہوئے ہیں

اللہ کی رحمت بن کر سرکارِ مدینہ آئے

خلق دیتی ہے دہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

خواب میں کاش کبھی ایسی بھی ساعت پاؤں

اے امیرِ حرم! اے شفیعِ اُمم