مدینہ کی بہاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے

مدینہ کی بہاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے

اسی کے لالہ زاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے


وہ جن سے عازمینِ طیبہ روز وشب گزرتے ہیں

مجھے ان رہگذاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے


جو مجھ کو سرورِ کونین کی باتیں سناتے ہیں

مجھے ان میرے پیاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے


جہاں نامِ نبی پر جان دینے والے سوتے ہیں

مجھے ایسے مزاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے


وہ مکّہ ہو مدینہ ہو کہ شہرِ قدُس کی گلیاں

عقیدت کے دیاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے


جو صحراؤں سے اٹھ کر وادی رحمت کو جاتے ہیں

اُن اونٹوں کی قطاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے


منیر! اکثر میں تنہائی میں نعتیں گنگناتا ہوں

کہ مجھ کو ان سہاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے

شاعر کا نام :- منیر قصوری

جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا

جوارِ زندگی میں بھی تری خوشبو

حاجیو! آؤ شہنشاہ کا رَوضہ دیکھو

طہٰ دی شان والیا عرشاں تے جان والیا

سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی

فجر دے رنگ ثنا تیری کرن یا اللہ

ترے در توں جدا ہوواں کدی نہ یا رسول اللہ

اگر حُبِ نبی ؐ کے جام چھلکائے نہیں جاتے

میں خاکسار بھلا کس شمار میں یارب

اے خدا شکر کہ اُن پر ہوئیں قرباں آنکھیں