آج کی شب بڑی سہانی ہے

آج کی شب بڑی سہانی ہے

میں نے نعت نبی سنانی ہے


ساری دنیا میں یا نبی اللہ

کوئی ہمسر تیرا نہ ثانی ہے


آنا جانا رہے مدینے میں

دل کی حسرت بڑی پرانی ہے


فرش کیا عرش پر خدا کی قسم

کملی والے کی حکمرانی ہے


قرب قوسین میں خدا نے شہا

تیری ہر ایک بات مانی ہے


ذات سرکار کی جو شیدا نہیں

وہ جوانی بھی کیا جوانی ہے


چشم گریاں نے کہہ دیا سب کچھ

کتنی اچھی یہ بے زبانی ہے


لوگ کرتے ہیں پیار جو مجھ سے

کملی والے کی مہربانی ہے


جس میں یاد نبی نہ ہو شامل

کتنی بے کیف زندگانی ہے


ادن منی ہے مصطفیٰ کے لئے

طور پر حکم لن ترانی ہے


ہوں نیازی میں ان کا دیوانہ

ساری دنیا میری دیوانی ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

محبوبِ کبریا کی ہے رحمت حروف نور

ایسا کسی کا حسن نہ ایسا جمال ہے

جس کو دیارِ عشق کی منزل نہیں قبول

شانِ رسالت ہم سے نہ پوچھو، پوچھو پوچھو قرآں سے

جس کا کوئی ثانی نہیں وہ نبی ہمارا ہے

نہاں تا بُود در پردہ خُدا بود

دہلیز پہ سرکار کی جو لوگ پڑے ہیں

دل میں انگڑائیاں لیتی ہیں تمنائیں حضور

راستے صاف بتاتے ہیں کہ آپؐ آتے ہیں

اُس ذات پر صفات کی حُجتّ ہوئی تمام