آج کی شب بڑی سہانی ہے
میں نے نعت نبی سنانی ہے
ساری دنیا میں یا نبی اللہ
کوئی ہمسر تیرا نہ ثانی ہے
آنا جانا رہے مدینے میں
دل کی حسرت بڑی پرانی ہے
فرش کیا عرش پر خدا کی قسم
کملی والے کی حکمرانی ہے
قرب قوسین میں خدا نے شہا
تیری ہر ایک بات مانی ہے
ذات سرکار کی جو شیدا نہیں
وہ جوانی بھی کیا جوانی ہے
چشم گریاں نے کہہ دیا سب کچھ
کتنی اچھی یہ بے زبانی ہے
لوگ کرتے ہیں پیار جو مجھ سے
کملی والے کی مہربانی ہے
جس میں یاد نبی نہ ہو شامل
کتنی بے کیف زندگانی ہے
ادن منی ہے مصطفیٰ کے لئے
طور پر حکم لن ترانی ہے
ہوں نیازی میں ان کا دیوانہ
ساری دنیا میری دیوانی ہے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی