آپ کی عنایت سے دن مرے گزرتے ہیں

آپ کی عنایت سے دن مرے گزرتے ہیں

جھولیاں مرادوں سے آپ ہی تو بھرتے ہیں


ان سے پیار کرتا ہے دوستو خدا میرا

آمنہ کے پیارے سے جو بھی پیار کرتے ہیں


ذکر مصطفیٰ واللہ دوستو بڑی شے ہے

چاہتوں کے رنگ ان کے ذکر سے نکھرتے ہیں


کچھ نہیں ہے اس کے سوا مقصد حیات اپنا

جیتے ہیں تو ان کے لئے اور انہیں پہ مرتے ہیں


اُن پر ہی تو کھلتے ہیں رحمتوں کے دروازے

جو رسول اکرم سے اور خدا سے ڈرتے ہیں


اوروں پر جو مرتے ہیں اور ہیں نیازی وہ

مصطفیٰ کے دیوانے مصطفیٰ پہ مرتے ہیں


جتنا یاد کرتے ہیں ہم گنہ گار ان کو

اس سے بڑھ کے پیارے نبی ہم کو یاد کرتے ہیں


ذکر سرور عالم جس جگہ بھی ہوتا ہے

آسماں سے نوری بھی اس جگہ اُترتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

شہنشاہِ زمانہ باہزاراں کروفر آئے

کیوں بارہویں پہ ہے سبھی کو پیار آگیا

دور ہے اس واسطے مجھ سے بلا و شر کی دھوپ

کیوں سر تے دُکھّاں فکراں دی نہیری جھُلّی ہوندی

اے ہادئ دارین، مقدّر گرِ آفاق

لج پال جے راضی ہو جاوے دنیا نوں مناون دی لوڑ نئیں

قدماں چہ آئیاں جو وی سینے نال لالیاں

مِلے جہنوں محمد دا دوارا

اے فخرِ رُسلؐ فخرِ بشرؐ سید ثقلینؐ

نعتیہ اشعار