اہلِ صِراط رُوحِ امیں کو خبر کریں

اہلِ صِراط رُوحِ امیں کو خبر کریں

جاتی ہے اُمّتِ نبوی فرش پر کریں


اِن فتنہ ہائے حشر سے کہدو حَذَرْ کریں

نازوں کے پالے آتے ہیں رہ سے گزر کریں


بد ہیں تو آپ کے ہیں بھلے ہیں تو آپ کے

ٹکڑوں سے تو یَہاں کے پلے رُخ کِدھر کریں


سرکار ہم کمینوں کے اطوار پر نہ جائیں

آقا حضور اپنے کرم پر نظر کریں


ان کی حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لئے

آنکھوں میں آئیں سر پہ رہیں دِل میں گھر کریں


جالوں پہ جال پڑ گئے لِلّٰہ وقت ہے

مشکل کشائی آپ کے ناخن اگر کریں


منزل کڑی ہے شان تبسّم کرم کرے

تاروں کی چھاؤں نور کے تڑکے سفر کریں


کلکِ رضا ؔ ہے خنجرِ خونخوار برق بار

اعدا سے کہدو خیر منائیں نہ شر کریں

شاعر کا نام :- احمد رضا خان بریلوی

کتاب کا نام :- حدائقِ بخشش

دیگر کلام

تم پر لاکھوں سلام تم پر لاکھوں سلام

مری نظر نے ترےؐ سنگِ در کو چوما ہے

سیرت حضورؐ کی یہی مژدہ سنائے ہے

کس طرح چاند نگر تک پہنچوں

مرے نبی جس پر بھی کرم فرماتے ہیں

بیڑا محمد والا لیندا اے تاریاں

جو لوگ بن کے ادب دانِ مصطفیٰؐ اُٹّھے

جانِ رحمت کے انوکھے وہ نیارے گیسو

عرشِ اعظم پہ گئے شاہِ زمنؐ آج کی رات

شوقِ طیبہ میں بے قرار ہے دل