ایسا تجھے خالق نے طرحدار بنایا

ایسا تجھے خالق نے طرحدار بنایا

یوسف کو ترا طالبِ دیدار بنایا


اے نظم رسالت کے چمکتے ہوئے مقطع

تو نے ہی اسے مطلعِ انوار بنایا


کونین بنائے گئے سرکار کی خاطر

کونین کی خاطر تمہیں سرکار بنایا


کنجی تمہیں دی اپنے خزانوں کی خدا نے

محبُوب کیا مالک و مختار بنایا


اے ماہِ عرب مہر عجم، میں ترے صدقے

ظلمت نے مرے دن کو شبِ نار بنایا


لِلّٰہ کرم میرے بھی ویرانہء دِل پر

صحرا کو ترے حُسن نے گلزار بنایا


بے یار و مددگار جنہیں کوئی نہ پوچھے

ایسوں کا تمہیں یار و مدد گار بنایا


ہربات بد اعمالیوں سے میں نے بگاڑی

اور تم نے مری بگڑی کو ہر بار بنایا


عالم کے سلاطین بھکاری ہیں بھکاری

سرکار بنایا تمہیں سرکار بنایا


ان ہاتھوں کا جلوہ تھا اے حضرتِ موسیؑ

جس نے یدِ بیضا کو ضیا بار بنایا


ان کے لبِ رنگیں کی نچھاور تھی وہ جس پہ

پتھر میں حسؔن لعل پُر انوار بنایا

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

پڑھا بے زبانوں نے کلمہ تمہارا

ہر شے میں ہے نورِ رُخِ تابانِ محمّدؐ

ہمارے دل کے آئینے میں ہے جلوہ محمّد کا

شکر تیرا ہو سکے کِس طرح رحمٰن رسول

ایسی قدرت نے تری صورت سنواری یا رسول

مرا مدّعا ہیں مدینے کی گلیاں

مدینہ ہے اور جلوہ سامانیاں ہیں

آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار

ہو سامنے روضے کی جالی وہ دن وہ مہینہ آجائے

میم سے ہیں محبٗوب وہ رَب کے