عجب ہے رنگ عجب ہے فضاء مدینے میں
برس رہی ہے کرم کی گھٹا مدینے میں
طواف کر کے حرم کا چلو مدینے چلو
ملے گا اب تمہیں اس کا صلہ مدینے میں
ہُوا ہے دفن بریلی میں جسد عاشق کا
ہے روحِ حضرتِ احمد رضاؔ مدینے میں
ہر ایک آنکھ کی ہے جستجو دیارِ حبیب
ہر ایک قلب کا ہے مدعا مدینے میں
تھا کیف روح میں دل میں سرور آنکھ میں نم
نمازِ عشق ہوئی جب ادا مدینے میں
خدا کو ڈھونڈنے والے سبھی وہیں پہنچے
سُنا یہ جب ہے خدا کی رضا مدینے میں
اسی کی چیز محمد ہاتھ سے محمد کے
بہشت بانٹ رہا ہے خدا مدینے میں
دکھا کے طور پر اک بار حق نے اپنا جمال
کس اہتمام سے پردہ کیا مدینے میں
رہا نہ رشتہ کوئی شب کا ظلمتِ شب سے
بنا جو مسکنِ شمس الضحیٰ مدینے میں
سب اس کا طوف کریں وہ طواف کس کا کرے
یہ بات پوچھنے کعبہ گیا مدینے میں
ادیبؔ مار کے دونوں جہان کو ٹھو کر
خدا سے مانگ رہا ہے قضا مدینے میں
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب