عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ

عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ

کہ سب جنتیں ہیں نثارِ مدینہ


مبارک رہے عندلیبو تمہیں گل

ہمیں گل سے بہتر ہیں خارِ مدینہ


بنا شہ نشیں خسروِ دو جہاں کا

بیاں کیا ہو عز و وَقارِ مدینہ


مری خاک یارب نہ برباد جائے

پسِ مرگ کردے غبارِ مدینہ


کبھی تو معاصی کے خرمن میں یا رب

لگے آتشِ لالہ زارِ مدینہ


رگِ گل کی جب نازُکی دیکھتا ہوں

مجھے یاد آتے ہیں خارِ مدینہ


مَلائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی

شب و روز خاکِ مزارِ مدینہ


جدھر دیکھیے باغِ جنت کھلا ہے

نظر میں ہیں نقش و نگارِ مدینہ


رہیں اُن کے جلوے بسیں اُن کے جلوے

مرا دل بنے یادگارِ مدینہ


حرم ہے اسے ساحت ہر دو عالم

جو دل ہو چکا ہے شکارِ مدینہ


دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ یہاں کا

ہمیں اِک نہیں ریزہ خوارِ مدینہ


بنا آسماں منزلِ ابن مریم

گئے لامکاں تاجدارِ مدینہ


مرادِ دلِ بلبلِ بے نوا دے

خدایا دِکھا دے بہارِ مدینہ


شرف جن سے حاصل ہوا انبیا کو

وہی ہیں حسنؔ اِفتخارِ مدینہ

شاعر کا نام :- حسن رضا خان

کتاب کا نام :- ذوق نعت

دیگر کلام

آتی ہے خُوشبو دیوار و در سے

سیراب تجلّی میں مرے ترسے

گنبد خضریٰ کو ہر دم اس لیے دیکھا کرو

اپنے دربار میں آنے کی اجازت دی ہے

حق کے محبو ب کی ہم مَدح و ثنا کرتے ہیں

رُخِ پر نور پر زیرِ جبیں سرکار کی آنکھیں

تم ہی ہو چین اور قرار اِس دلِ بے قرار میں

قیامت کے دن اے حبیبِ خدا

میرے الم نوں مٹا دینا یا رسول اللہ

ہے شَہد سے بھی میٹھا سرکار کا مدینہ