قیامت کے دن اے حبیبِ خدا

قیامت کے دن اے حبیبِ خدا

مرا تاج ہو تیری نعلین کا


مری آنکھ جب بھی کھلے نیند سے

ترا سایہ مجھ پر ہو پھیلا ہوا


مرے سامنے ہر طرف ہر جگہ

ترا سبز گنبد ہو جلوہ نما


کسی کو نہ دیکھوں میں تیرے بغیر

کسی کو نہ چاہوں میں تیرے سوا


ترا عشق یوں مجھ پہ طاری رہے

میں کہتا پھروں ساقیا !ساقیا!


مری آنکھ دیکھے تیرے نُور کو

مرا دِل سُنے تیرے دِل کی صدا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

کاش! دشتِ طیبہ میں ،میں بھٹک کے مرجاتا

محمد مصطفے صل علیٰ خیرالانام آیا

دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں

جنت دی تصویر مدینہ

مقدر سارے عالم کا تمہارے نام سے چمکا

اے شہِ بیکس نواز کوئی نہیں چارہ ساز

ہو گیا فضلِ خدا مُوئے مبارَک آگئے

ملکِ خاصِ کِبریا ہو

بن کملی کملی والے دی پھراں طیبہ دے بازاراں وچ