اے شہِ بیکس نواز کوئی نہیں چارہ ساز
ہم ہیں یہاں پر تپاں دُور ہے ہم سے حجاز
یادِ شہ ِ دوسرا ہم کو ہے صبح و مسا
یہ ہے ہمارا سجود یہ ہے ہماری نماز
دیجئے مجھ کو مُراد کیجئے دل میرا شاد
آپ ہیں ابرِ کرم آپ ہیں بندہ نواز
آپ کی تابانیاں ، آئینہ سامانیاں
دیکھ کے حیرت میں گم ہو گیا آئینہ ساز
یادِ دیارِ حبیب ہوگئی دل کو نصیب
اب نہ غم ِ عقل و ہوش اب نہ غمِ امتیاز
اب تو کرم کا ہو کام میری غرض ہو تمام
آپ سمجھ ہی چکے حسرتِ دستِ دراز
آپ پہ ہے حق فدا آپ ہیں حق پر نثار
اے شہِ دیں آپ ہیں صاحبِ ناز و نیاز
شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی
کتاب کا نام :- نعت حضور