دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں

دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں یہ کیف کیوں آج آ رہے ہیں

کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے حضور تشریف لا رہے ہیں


نوازشوں پر نوازشیں ہیں عنایتوں پر عنایتیں ہیں

نبی کی نعتیں سنا سنا کر ہم اپنی قسمت جگا رہے ہیں


کہیں پہ رونق ہے مفلسوں کی کہیں پہ رونق ہے دل جلوں کی

ہم کتنے خوش بخت ہیں جو نبی کی محفل سجا رہے ہیں


نہ پاس پی ہو تو سونا ساون وہ جس پہ راضی سہاگن

جنہوں نے پکڑا نبی کا دامن انہی کے گھر جگمگا رہے ہیں


کہاں کا منصب کہاں کی دولت قسم خدا کی یہ ہے حقیقت

جنہیں بلایا ہے مصطفٰی نے وہی مدینے کو جا رہے ہیں


میں اپنے خیرالورٰی کے صدقے میں ان کی شان عطا کے صدقے

بھرا ہے عیبوں سے میرا دامن حضور پھر بھی نبھا رہے ہیں


بنے گا جانے کا پھر بہانہ کہے گا آکر کوئی دیوانہ

چلو نیازی تمھیں مدینے مدینے والے بلا رہے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ حضور کا

اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا

بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا

خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی

محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں

کرم کے بادل برس رہے ہیں

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ

اے کاش وہ دن کب آئیں گے

ڈوبتے والوں نے جب نام محمدﷺ لے لیا

الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے