اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا

اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبیﷺ کر دیا

میں سجاتا تھا سرکار کی محفلیں مجھ کو ہر غم سے رب نے بری کر دیا


ذکر سرکار کی ہیں بڑی برکتیں مل گئیں راحتیں عظمتیں رفعتیں

میں گنگار تھا بے عمل تھا مگر مصطفیﷺ نے مجھے جنتی کر دیا


لمحہ لمحہ ہے مجھ پر نبیﷺ کی عطا دوستو اور مانگوں میں مولا سے کیا

کیا یہ کم ہے کہ میرے خدا نے مجھے اپنے محبوب کا امتی کردیا


جو بھی آیا ہے محفل میں سرکار کی حاضری مل گئی جس کو دربار کی

کوئی صدیق فاروق عثمان ہوا اور کسی کو نبیﷺ نے علی کر دیا


جو در مصطفی کے گدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے کیا سے کیا ہو گئے

ایسی چشم کرم کی ہے سرکار نے دونوں عالم میں ان کو غنی کردیا


کوئی مایوس لوٹا نہ دربار سے جو بھی مانگا ملا میری سرکار سے

صدقے جاوں نیازی میں لج پال کے ہر گدا کو سخی نے سخی کر دیا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

دو عالم کے آقا سلام علیکم

کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر

یا نبی دیکھا یہ رُتبہ آپ کی نعلین کا

حسبی ربی جل اللہ ما فی قلبی غیر اللہ

آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ حضور کا

بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا

خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی

محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں

دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں

کرم کے بادل برس رہے ہیں